قصه باد و خورشید | ہوا اور سورج کی کہانی | فارسی سے اردو 




یکی بود یکی نبود غیر از خدای مهربان هیچ کس نبود. باد و خورشید دوست های بسیار خوبی برای هم بودند، اما یک روز آقای باد بسیار به خودش مغرور شد و از دوستش خورشید خواست که با هم مسابقه ی قدرت بدهند.

ایک دفعہ کا زکر ہے کہ ہوا اور سورج آپس میں بہت اچھے دوست تھے لیکن ایک دن ہوا خود پر بہت غرور کرنے لگ گئی اور اپنے دوست سورج کے ساتھ اپنی قدرت کا مقابلہ کرنا چاہا۔

مردی مهربان که کتی زیبا به تن داشت در حال عبور از دشتی سرسبز بود. باد خواست قدرتش را به وسیله ی آن مرد به خورشید نشان دهد. به همین دلیل تمام نیرویش را جمع کرد و با تمام قوا به سمت مرد شروع به وزیدن کرد. باد می خواست کت مرد را از تنش در بیاورد تا به این وسیله به خورشید بفهماند که قدرت او بسیار زیاد است. او سعی می کرد که حتماً در این مبارزه پیروز شود.

کوٹ میں ملبوس ایک مہربان آدمی ایک سرسبز میدان سے گزر رہا تھا۔ ہوا اس آدمی کے ذریعے سورج کو اپنی طاقت دکھانا چاہتی تھی۔ چنانچہ اس نے اپنی ساری طاقت اکٹھی کی اور پوری قوت سے اس آدمی کی طرف پھونک مارنے لگی۔ ہوا سورج کو دکھانا چاہتی تھی کہ اس کی طاقت بہت زیادہ ہے۔ وہ اس لڑائی کو جیتنے کی کوشش کر رہی تھی۔


هر چه باد بیشتر تلاش می کرد کمتر موفق می شد. زیرا مرد به خاطر بادهای شدید بسیار سردش شده بود و کتش را محکم تر به دور خودش می پیچید. باد وزید و وزید تا این که خسته شد و دست از تلاش بیهوده برداشت.

اس نے جتنی کوشش کی، اتنی ہی کم کامیابی ہوئی۔ کیونکہ تیز ہواؤں کی وجہ سے وہ شخص بہت ٹھنڈا ہو گیا تھا اور اس نے اپنا کوٹ اپنے گرد مزید مضبوط کر لیا تھا۔ ہوا چلتی رہی یہاں تک کہ وہ تھک گئی اور بیکار میں کوشش کرنا چھوڑ دی۔

باد پیش خود فکر می کرد که خورشید هم حتماً موفق نمی شود، زیر او با تمام قدرتش به مرد وزیده بود، اما نتوانست موفق شود.

ہوا نے اپنے آپ سے سوچا کہ سورج یقیناً کامیاب نہیں ہو گا، اس نے پوری قوت سے آدمی پر پھونک ماری تھی، لیکن وہ کامیاب نہ ہو سکی تھی۔

حالا نوبت خورشید خانم بود که شانسش را امتحان کند. خورشید خانم مهربان به زیبایی می درخشید. ابتدا مرد کمی احساس گرما کرد و دستش را از روی کتش برداشت. خورشید خانم کمی بیشتر تابید. مرد بسیار گرمش شد و خودش با دست خود کتش را درآورد. باد از دیدن این صحنه بسیار ناراحت شده بود. چون او بسیار تلاش کرد، اما موفق نشد، ولی خورشید خانم با آرامش تابید و تابید و مرد با دستان خود کتش را درآرود.

اب اپنی قسمت آزمانے کی باری خورشید کی تھی۔ سورج خوبصورتی سے چمک رہا تھا پہلے تو اس آدمی نے تھوڑا گرم محسوس کیا اور اس نے اپنے کوٹ سے ہاتھ ہٹا دیا۔ سورج کچھ اور چمکا ۔ وہ آدمی بہت گرم ہوا اور اپنے ہاتھوں سے اپنا کوٹ اتار دیا۔ ہوا یہ منظر دیکھ کر بہت پریشان ہوئی۔ کیونکہ اس نے بہت کوشش کی لیکن کامیابی نہ ملی لیکن سورج سکون سے چمکا اور اس شخص نے اپنے ہاتھوں سے اپنا کوٹ اتار دیا۔

حالا خورشید خانم مهربان پیروز این مبارزه بود و از این که برنده شده بود بسیار خوشحال بود، اما دوستی همیشگی اش را با باد قطع نکرد و به دوستی اش ادامه داد.

اب سورج مہربان اس معرکے کا فاتح تھا اور وہ بہت خوش تھا کہ وہ جیت گیا تھا لیکن اس نے ہوا سے اپنی مستقل دوستی منقطع نہیں کی اور اپنی دوستی کو جاری رکھا۔